×

طالبِ علموں کا ادب

By SHAHID TSR in Stories » Short
Updated 22:03 IST Feb 01, 2021

Views » 1837 | 5 min read

علم ایک روشنی ہے جس کے ذریعے ہر چیز کو اس کے اصل رنگ اور صورت میں دیکھا جا سکتاہے علم ایک بڑی طاقت ہے جس کی بدولت انسان نے ہر دور میں بڑے بڑے کارنامے سر انجام دیئے ہیں۔

علم ایک بہت بڑا گہرا سمندر ہے اس لیے جس قدر ممکن ہوتم اس میں کمال حاصل کرو۔طالب علموں کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ صبح سویرے اٹھیں نماز پڑھیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ اس نے تندرستی جیسی بے بہا نعمت عطا کی اور ہزاروں چھوٹی بڑی نعمتوں سے مالا مال کررکھا ہے طالب علموں کو چاہیے کہ وہ نہادھو کر صاف کپڑے زیب تن کرنے کے بعد ناشتہ کریں مدرسہ جانے سے قبل اپنے والدین سے تعظیم کے ساتھ رخصت ہوں تو پوری توجہ کے ساتھ مدرسے کا رخ کریں۔راستے میں کھیل کود اور فضول کا موں میں مشغول نہ ہوں تاکہ مدرسے بر وقت پہنچ سکیں۔مدرسے پہنچ کر اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ خندہ پشیانی کے ساتھ مسکراتے ہوئے پیش آئیں اسلام میں مسکرا کر ملنا صدقہ ہے سکول اساتذہ کو ادب واحترام کے ساتھ سلام کریں کلاس میں اپنی مقررہ جگہ بیٹھیں اور جب استاد سبق پڑھانا شروع کرے تو پوری توجہ کے ساتھ سنیں استاد کی اجازت کے بغیر کمرہ جماعت کو نہ چھوڑو۔ایک وقت میں دوکام نہ کریں۔تمام تر توجہ استاد کی طرف سے دیئے جانے والے سبق پر مرکوز رکھیں جب استاد کوئی سوال پوچھے تو پہلے اس سوال کے مضمون کو اچھی طرح سمجھو اور اس کے بعد معقولیت کے ساتھ اس کا جواب دو۔
کلاس دوسرے طالب علموں سے سوال پوچھا جائے تو اس میں مداخلت نہ کرو زمانہ طالب علمی میں اس بات کی عادت ڈالیں ہر ایک چیز میں صفائی اور ترتیب کا لحاظ رکھا جائے کوئی چیز گندی میلی نہ ہو کسی بھی چیز کو بے محل اور بے جانہ رکھا جائے کتابوں کو قرینے سے رکھا جائے کور اور جلد کے ذریعے خوبصورت بنایا جائے ردی کے کاغذوں کو بے پروائی سے نہ پھینکیں تاکہ ان کے ٹکڑے جابجا اڑتے پھیریں میز کرسی اور کمرہ جماعت کی دیواروں پر سیاہی کے دھبے نہ پڑھیں۔قلم کو پونچھنے کے لیے کوئی خاص رومال یا کپڑا ہونا ضروری ہے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ قلم کپڑوں یا بالوں کے ساتھ نہ پونچھا جائے۔ایسا کرنا صفائی کے اصولوں کے خلاف ہے مدرسے کے دروازے کھڑکیاںوائٹ بورڈ اور نقشوں پر لکھنا بے ہو دہ حرکت ہے اگر کوئی دوسرا طالب علم کررہا ہوتو اسے روکیں کہ یہ فعل اچھا نہیں ہے۔طالب علموں کوورزشی کھیلوں میں باقاعدگی سے حصہ لینا چاہیے اس سے طلباء کے جسم میں چستی پیدا ہوگی اور جسم مضبوط ہو گا۔یہ بھی خیال رکھا جائے کہ اپنے وقت کا زیادہ حصہ کھیلوں میں نہ گزرے گلی محلے کے بد تہذیب اور آوارہ لڑکوں کے ساتھ کھیلنا یا ان کی محبت اختیار کرنا اچھا نہیں ہے کیونکہ برائی سے ہمیشہ برائی ملتی ہے اپنے منہ سے کبھی ایسی بات نہ نکالو جس کو بے ادبی اور گستاخی سمجھا جائے ہر بڑے چھوٹے کے ساتھ اس کے درجے کے مطابق نہایت اچھی گفتگو کی جائے مدرسے میں داخل ہونے کا مقصد یہ ہے کہ تم زیور تعلیم سے آراستہ ہو جاؤ۔تفریح کے اوقات کو چھوڑ کر باقی تمام اوقات میں تمہاری کوشش ہونی چاہیے زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرو مدرسے سے غیر حاضر نہ ہوں کیونکہ ایک ہی دن کی تعلیمی کمی کئی دنوں میں پورا کرنا مشکل ہوتاہے بعض طالب علم دوران تعلیم کسی خاص ڈگری یا ڈپلومہ حاصل کرنے کو اپنا بڑا کمال سمجھتے ہیں ان کی بڑی تمنا تعلیم پوری کرنے کے لیے یہ ہوتی ہے کہ معقول تنخواہ پر ملازمت مل جائے تعلیم کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسان خود اپنے لیے اپنی قوم کے لیے اور وطن کے لیے مفید ترین فرد ثابت ہونا چاہیے کیونکہ بغیر تعلیم کے کوئی بھی شخص اپنی ذات اور اپنے ملک و قوم کو حقیقی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔تکمیل علم کے بعد حصول معاش کے جھمیلوں میں پڑجاؤ تویہ نہ خیال کرو کہ تمہارے تحصیل علم کا زمانہ ختم ہو گیا ہے اور اب اس بارے میں مزید علم کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔دنیا میں علم تو بے شمار ہیں اور کسی بھی شخص کو یہ طاقت نہیں کہ ان سب کو حاصل کرے لیکن ایک مسلمان کے لیے تین قسم کا علم حاصل کرنا بے حد ضروری ہے اول علم دین یعنی ہر مسلمان مرد عورت پر فرض ہے کہ وہ دین کی ضروری باتوں سے واقف ہو اور اسلام کی خوبیوں سے مکمل طور پر آگاہ ہودوئم علم طب ہے جس سے مسلمانوں کو واقف ہونا ضروری ہے۔علم طب سے مراد صحت کے اصولوں سے واقف ہونا۔تیسرا علم ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم جس پر اس کے معاش کا دارومدار ہے یعنی کوئی پیشہ کوئی ہنر دنیا میں جس قدر پیشے اور ہنر ہیں وہ سب علم ہیں۔خلیفہ چہارم حضرت علی کا یہ قول بہت ہی عمدہ اور سونے کے پانی سے لکھنے کے قابل ہے کہ مہد سے لیکر لحد تک یعنی بچے کے گہوارے سے لیکر قبر تک علم حاصل کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے تکبر اور غرور علم کے شایان شان․․بلکہ علم تو انسان کو تواضح اور خوش اخلاق بنانا ہے علم سے بصیرت کی آنکھیں روشن ہوتی ہیں انسان نیکی اور بدی کو اپنی اصلی صورت میں دیکھ سکتاہے علم ایک نور ہے جس سے جہالت کی تاریکیاں دور ہوئی ہیں طالب علم دنیا میں علم کے نور سے اجالا چار سو پھیلتا ہے علم انسان کی زینت اور لازوال سرمایہ ہے جسے چور نہیں چراسکتا۔

0 likes Share this story: 0 comments

Comments

Login or Signup to post comments.

Sign up for our Newsletter

Follow Us